اردو جواب پر خوش آمدید

0 ووٹس
232 مناظر
نے اردوجواب میں

 

آج دنیا بھر میں اسبابِ زوالِ امت کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ 
نیچے پڑھیے

1 جوابات

+1 ووٹ
نے

 

روز جو آپ کے ہاں یہ رونا رویا جاتا ہے کہ سارا معاشرہ مسلمانوں کا ہے‘ نماز روزہ بھی پڑھا جارہا ہے‘ قرآن کی تلاوتیں بھی ہورہی ہیں پھر بھی کرپشن دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دل نہیں جھک رہے ۔ وہ جھک کیوں نہیں رہے؟ آپ نے ان صداقتوں کو اس طرح مانا ہوا ہی نہیں ہے۔ ماننے کاایک اور طریقہ ہے‘ جسے ہم مروجہ ایمان کہتے ہیں۔ وہ بھی ایک چیز ہے۔ کیا چیز ہے وہ؟ وہ چیز یہ ہے کہ یہ ہوتا چلا آرہا ہے‘ یہ ہوتا چلا جارہا ہے‘ یوں کرتے آرہے ہیں‘ ہم کرتے آرہے ہیں‘ مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوگئے ہیں‘ مسلمان ہیں۔ جس گھر میں پیدا ہوئے‘ جو کچھ اس گھر میں مانا جاتا تھا‘ اُس قسم کے آپ مانتے چلے جارہے ہیں۔ پہلے تو یہ چیز ہوئی کہ اتفاق سے مسلمان کے گھر میں پیدا ہوگئے تو مسلمان ہوگئے۔ حنفیوں کے گھر میں پیدا ہوگئے حنفی ہوگئے‘ شیعوں کے گھر میں پیدا ہوئے شیعہ ہوگئے۔ یہ چیز کیوں مانتے ہو؟ کہ یہ یوں مانتے چلے آرہے ہیں۔ یہی ہے ہمارے ہاں اس وقت کا ایمان ۔عزیزانِ من! ابھی آپ نے دیکھ لیا کہ قرآن تو اس کو ایمان ہی نہیں قرار دیتا‘ یہ تو خود کچھ کرنے کی بات تھی۔ کہتا ہے کہ وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ (2:170) جب ان سے کہا جاتا ہے کہ بھئی! یہ جو خدا کی کتاب ہے تم اس کااتباع کرو‘ اس کے پیچھے پیچھے چلو تو قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَآ اَلْفَیْنَا عَلَیْہِ اٰبَآءَنَا (2:170) کہتے ہیں کہ نہیں صاحب! ہمارے اسلاف جس روش پر چلتے آرہے ہیں‘ ہم تو اسی روش پر چلتے جائیں گے۔ بس ہمارے لیے یہ ٹھیک ہے۔
قرآن اس کے جواب میں کچھ زیادہ لمبی چوڑی بحث نہیں کرتا بلکہ خوددو لفظوں میں بات صاف کر دیتا ہے۔ کہا ہے کہ اَوَلَوْ کَانَ اٰبَآؤُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْءًا وَّ لاَ یَھْتَدُوْنَ (2:170) ان کی کیفیت ایسی کیوں نہ ہو!! انہوں نے بھی نہ عقل و فکر سے کام لیا ہو اور نہ صحیح راستے پہ چل رہے ہوں اور یہ بھی ان کے اتباع میں نہ عقل و فکر سے کام لیں اور نہ صحیح راستے پہ چلیں۔ یہ اگلی آیت بڑی غور طلب ہے۔ کہتا ہے کہ بھیڑوں کا ایک ریوڑ ہے اور ان کے پیچھے گڈریا ہے ‘بڑی عجیب تشبیہ ہے‘ عزیزانِ من! شاعری کے اندر اس کو تامہ تشبیہ کہتے ہیں۔ کہتا ہے ان کی کیفیت یہ ہے کہ وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا کَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً (2:171) بڑے باپ سے کچھ آوازیں سیکھیں ’’تتا تتا آ آ‘‘ یہ آوازیں بغیر الفاظ ہیں اور کچھ الفاظ سیکھے بغیر معنی کے۔ اب اس کی کیفیت یہ ہے کہ وہ چلنے والی ہیں‘ یہ چلانے والا ہے‘ وہ بھیڑیں ہیں جن میں عقل و شعور کا سوال ہی نہیں‘ یہ گڈریا ہے کہ جس نے کوئی چیز علم و بصیرت کی بنا پر نہیں دیکھی‘ چند آوازیں اپنے بڑوں سے سنیں‘ چند الفاظ اس کی زبان کے اوپر آئے‘ وہ اس نے سیکھ لیے۔ اب کیفیت یہ ہے کہ وہ یہ آواز دیتا ہے تو وہ جس آواز پہ لگی ہوئی ہیں وہ یوں مڑجاتی ہیں۔ کچھ الفاظ یہ کہتا ہے اور وہ کچھ بھاگنے لگ جاتی ہیں۔ کہتا ہے کہ یہ کیفیت انسانوں کی ہوگئی ہے صُمٌ م بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ (2:171) اندھے‘ بہرے‘ گونگے‘ عقل وفکر سے کام ہی نہیں لے رہے۔ کہتے ہیں کہ ایمان والے ہیں۔ کیوں‘ عزیزانِ من! الحمدللہ کہہ کر اس کے بعد مسلمان کہلانے کی یہ بات آپ نے سمجھ لی کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے۔ ایمان میں تقلید کا کام ہی نہیں ہے۔ حضور نبی اکرمؐ جنہوں نے سب س

متعلقہ سوالات

0 ووٹس
1 جواب 162 مناظر
گمنام نے پوچھا اردوجواب میں 2 اپریل, 2013
0 ووٹس
1 جواب 207 مناظر

السلام علیکم!

ارود جواب پرخوش آمدید۔

کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب جاننا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں! تو آپ بالکل درست جگہ آئے ہیں۔ کیونکہ اردو جواب پر فراہم کیے جاتے ہیں آپ کے سوالات کے جوابات، وہ بھی انتہائی آسان لفظوں میں۔ سوال خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو مگر ہمارے ماہرین کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں۔ تو ابھی اپنا سوال پوچھیے اور جواب حاصل کیجئے۔

اگر آپ بھی اردو جواب پر موجود کسی سوال کا جواب جانتے ہیں تو جواب دے کر لوگوں میں علم بانٹیں، کیونکہ علم بانٹے سے ہی بڑھتا ہے۔ تو آج اور ابھی ہماری ٹیم میں شامل ہوں۔

اگر سائٹ کے استعمال میں کہیں بھی دشواری کا سامنا ہو تودرپیش مسائل سے ہمیں ضرور آگاہ کیجیئے تاکہ ان کو حل کیا جا سکے۔

شکریہ



Pak Urdu Installer

ہمارے نئے اراکین

731 سوالات

790 جوابات

411 تبصرے

363 صارفین

...