اپ کا یہ سوال توہین مذہب کے زمرے میں اتا ہے ۔
اس سوال کے جواب کے لئے
زرا
تصور کریں کہ
اہل حدیث ، اہل سنت ، اہل تشیع ، اور دیگر اہلیان مسالک کو اکٹھا کر کے ان سے یہ سوال کر لیں
تو
پھر جو ماحول بنے گا اس کو کہتے ہیں
جوتیوں میں دال بٹنا!!!۔
لیکن
ایک مسلمان کے طور پر میرا جوب ہے کہ
یہ ایک سنت مسلسل ہے
جس سنت کی ادائی میں کبھی بھی ایک دن کا بھی تعلطل نہیں ایا
اس لئے نماز نان تو قران میں لکھی ہے اور ناں ہی بعد میں حدیث کے نام پر لکھے گئے اقوال بزرگاں کی کسی کتاب میں ہے۔
اگر کہین کچھ لکھا بھی ہو گا تو نامکمل
اور اس نامکمل لکھے کی تردید کرتی ہوئی کچھ باتئیں کہیں اور سے بھی مل جائیں گی۔
اہل قران جب بھی قران کی بات کرتے ہیں تو
ناسمجھ لوگ فورا ان سے پوچھتے ہی کہ
پھر نماز کا طریقہ کہاں سے سیکھو گے؟؟
چلو جی اچھا کی اپ نے پوچھ لیا
ہم بھی دیکھتے ہیں کہ کہان سے ملتا ہے اپ کو نماز کا ‘‘ مکمل‘‘ طریقہ !!!۔