السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
آپ نے سوال میں لکھا ہے کہ سائل کا مقصد اللہ کی سمت ظاہر کرنا نہیں ہے۔ عرض ہے کہ اللہ تعالیٰ تو ہے ہی اوپر اپنے عرش پر۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود قرآن میں فرماتا ہے:۔
”الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى [طه:5]، “
ترجمہ: ”رحمٰن عرش پر مستوی ہوا۔“
﴿ إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذى خَلَقَ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضَ فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ... ٥٤﴾... سورةالاعراف
ترجمہ: "بے شک تمہارا پالنہار ہے وہ جس نے زمین و آسمان کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی ہوا۔"
نیز:﴿ اللَّهُ الَّذى رَفَعَ السَّمـٰوٰتِ بِغَيرِ عَمَدٍ تَرَونَها ۖ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ ... ٢﴾... سورةالرعد
ترجمہ: "اللہ جس نے آسمان کو بغیر ستون کے کھڑا کر دیا اور پھر عرش پر مستوی ہوا"
امام ابوبکر الخلال ؒ نے بسندہ روایت کیا ہے کہ امام اسحاق بن راہویہ ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے ارشاد ( رحمن عرش پر مستوی ہوا ) کا معنی یہ کہ اللہ عرش سے اوپر ہے ، اور ساتوں زمینوں کے نیچے کی بھی ہر چیز جانتا ہے اور اس معنی پر اہل علم کا اجماع ہے ‘‘
معاویہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے علاقوں میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں وہاں گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا میری ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا ہے آخر میں بھی بنی آدم سے ہوں مجھے بھی غصہ آتا ہے جس طرح کہ دوسرے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا مجھ پر یہ بڑا گراں گزرا اور میں نے عرض کیا کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا میں کون ہوں اس لونڈی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا اسے آزاد کر دے کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے۔
( صحیح مسلم ،كتاب المساجد ومواضع الصلاة ، باب تحريم الكلام في الصلاة ونسخ ما كان من إباحة )
پس یہ کہنا کہ اللہ نے اوپر سے گوشت یا کوئی بھی چیزدی درست ہے۔
(جواب از: حافظ محمد اقبال سلفی ڈیروی رحمہ اللہ)