مو لوی نے کہاحمید گل صا حب آپ رات سو تے و قت تین سو بار یا قہار کا وِرد کر یں ،آ نکھیں بند کر کے تصور کر یں کہ آپ نیلے رنگ کے خیمہ میں بیٹھے ہیں۔یہ عمل اکتا لیس دن تک کر نا پڑے گا۔ کام ہو جائے گا۔انشا اﷲ ۔لیکن اگر آپ بہا در آبادآجا ئیں تو بہتر ہو گاتا کہ آپ کو نقش اور تعو یذ دیئے جائیں ۔
میرا نام را نیہ ہے سیالکوٹ سے میرا تعلق ہے ۔ہر بار منگنی ٹوٹ جا تی ہے اس کے لئے مجھے کیا کرنا پڑے گا؟
مو لوی نے کہاآپ رات کے پچھلے پہر اٹھ کر نہا لیں پھر یا عزیز کا ورد کر یں(۱۰۰)مر تبہ۔اورسورۃ کہف کا آ خری رکوع پانچ بار پڑھیں اور اپنے او پر دم کر یں۔کام ہو جائے گا۔انشا اﷲ ۔آپ پر بندش کا کوئی عمل نہیں ہے۔
مو لوی صا حب میرا نام برکت شاہ ہے گاؤں توغ با لا کو ہاٹ ۔میں دشمن کے ہا تھوں بہت تنگ ہوں اس کا بیڑا کس طرح غرق کروں؟جواب ملا کہ برکت شاہ صا حب آپ یا قوی کا ورد پانچ سو بار کر یں بیا لیس دن تک ۔دشمن کمزور ہو کر سر نگوں ہو گا ۔ انشا اﷲ(کاش بھارت کے لئے بھی یہ نسخہ آ زما یا جا ئے)
مو لوی صا حب میرا نام تو قیر مر زا ہے میں دبئی جا نا چا ہتا ہوںتا کہ اپنی فیملی کی کفا لت بہتر طور پر کر سکوں ، اس کے لئے کیا کر نا چاہیے؟ مو لوی نے کہامرزا صاحب آپ یا قد یر کا ورد کیا کر یںچا لیس دن تک،اور مو ٹا گو شت نہ کھا ئیں کام ہو جا ئے گا ۔ انشا اﷲ۔
(۹۰)بار رو زا نہ جومفلس و نا دا ر یا ملک پڑھے وہ غر بت سے نجات پا لے گا۔قر ضدار قر ضے سے نجات کے لئے بھی یہ پڑھ لے تو قر ضے سے نجا ت پا لے گا۔ یا سلام(۱۱۱)بار پڑھ کر بیما ر پر دم کر نے سے شفا حا صل ہو گی۔یا مھیمن ( ۲۹) بارروزا نہ پڑھنے سے ہرآ فت و بلا سے محفوظ رہے گا۔یا عزیز (۴۱) بار پڑھ کر ظالم افسر کے پاس جا نے سے افسر رام ہو گا(لکشمن کا کوئی ذکر ہی نہیں جو رام کا بھا ئی تھا)یا با ری دس بار جو کوئی ہر جمعہ کو پڑھ لے انشااﷲ بیٹا پیدا ہو گا۔یا و ھاب (۷)بار رو زا نہ پڑھنے وا لے کی ہر دعا قبول ہو گی۔یا قا بض (۳۰) بار روزا نہ پڑھنے وا لا دشمن پر فتح پا لے گا (کاش جنرل نیازی اسے پڑھ لیتاتو ذلّت سے بچ جا تا )
اور یہ استخا رہ اسی وقت ہو جا تا ہے۔سوال ابھی ختم نہیں ہوا ہو تا ہے کہ جواب حا ضر۔جیسے ان کے اور اﷲ کے در میان ہاٹ لائن پر را بطہ ہو۔یہ نمو نے کے طور پر چند و ظا ئف کا ذکر پیش کر رہا ہوں،ورنہ روزا نہ دنیا کے ہر کام کے لئے وظیفے بیان کئے جا تے ہیں۔ سا ئلین میں صرف ان پڑھ دیہا تی ہی نہیں ،انتہائی پڑھے لکھے حضرات بھی اسی قسم کے سوا لات پوچھ رہے تھے۔اورجوا با ت سے غا لباً مطمئن ہو رہے ہوں گے۔ اگر یہ سب درست اور سچ ہے اﷲ کے ان صفا تی نا موں میں یہ تا ثیر ہے توعر بوںکواس کا علم کیوں نہ تھا؟ کیا یہ حضرات اصحاب کرام ؓ سے بھی بڑھ کربزرگ و بر تر ہیں؟جو اِن اسرار کو جا نتے ہیں؟جن کے متعلق اﷲ کا فر مان ہے۔ رضی اﷲ عنھم و رضوا عنہ و اعدلھم جنٰتٍ تجری تحتہا الانھٰر خٰلدین فیھا ابدًا(۱۰۰/۹)اﷲ ان سے راضی ہے اور وہ اﷲسے اور ان کے لئے با غا ت ہیں جنت کہ جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔یعنی جنہیں رب نے دنیا میں جنت کی بشارت دی ہے ۔ان کے پاس یہ علم نہ تھاکہ اسمائے رب جلیل میں کیا سر پو شیدہ ہے،اور مو لا نا صا حب جا نتے ہیں کہ اﷲ کے کس نام سے کیا کام لیا جا سکتا ہے۔یہ کتنا بڑا دعویٰ ہے ۔یہ تواصحاب النبی صلے اﷲ علیہ و سلم کی تو ہین ہے ۔
یہ وظیفے اور استخارے
قار ئین کرام با لا ئی دو نوں کلمے عر بی زبان کے ہیں،و ظیفہ تو نو کری (Employment) الاؤنس اور اسکا لر شپ کو کہتے ہیں ،اورمو ظف۔ملازم (Employee) اور نو کر کو کہتے ہیں۔رہا استخا رہ تویہ لفظ عر بی ہے مگر قرآن کر یم میں نہیں ہے۔معنی ہیں کسی کا حال معلوم کر نا ، آ گا ہی چا ہنا خیر یت معلوم کر نا وغیرہ و غیرہ ۔مگر ہمارے ہاں کسی کام کو کیا جا ئے ،وہ کام مفید ہے یا مضر۔اﷲ کی رضا کیا ہے ۔ کر لیاجا ئے یا نہ کیا جا ئے ۔یعنی فال کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے ۔اس لئے بعض علماء نے سو رۃ الما ئدہ آیۃ پانچ میں استخارے کو بھی شما ر کیا ہے ۔مشتاق احمد خان صا حب اپنی مشہور تفسیر تعلیم القرآن کے صفحہ ۸۹۱۔۸۹۰میں سو رۃ الما ئدہ آیۃ پانچ کا یوں تر جمہ کر تے ہیں ۔( یٰٓا یھا الذین اٰمنوآ انما الخمرو المیسر والا نصاب والاز لام رجس من عمل الشیطٰن فا جتنبوہ لعلکم تفلحون (۹۰/۵)اے وہ لو گوں جنہوں نے نظام خدا وندی کو قبول کر لیا ہے۔یاد رکھو نشہ آور اشیاء کا استعمال ،قما ر با زی اور بغیر محنت کی کما ئی کے دیگر ذرا ئع ،غیر اﷲ کے حصے نکا لنا اور قر با نیاں دینا، فال نکالنا ،استخا رے کر نا اور قر عہ اندا زی و غیرہ ایسے کام ہیں جس سے شرف انسا نی میں رکا و ٹ پڑ جا تی ہے ۔ یہ سب شیطا نی کام ہیں لہٰذا ان سے اجتناب کر و ،تا کہ تمہا ری فلاح ہو سکے)
ہمیں عر بی معنوںسے کوئی وا سطہ نہیں ہم نے ہر چیز کے معنی خودمقررکئے اور اس میں تا ثیر بھی در یا فت کر لی۔جس طرح عُرس شا دی کو کہتے ہیں اور عر یس، دو لہا، عرو سہ دلہن اور عرا ئس وہ کھا نا جو شا دی میںمہما نوں کو کھلا یا جا تا ہے۔مگر عرب کیا جا نے اپنی زبان کی باریکیوں کو، یہ تو ہم پا کستا نی ہی جا نتے ہیں،کہ کس لفظ کے کیا معنی ہیں۔ لہٰذاعر س کے معنی ہما رے ہاں کسی بزرگ کے و فات وا لے دن پر میلے ٹھیلے کو کہتے ہیں۔جس سے اہل عر ب قطعاً نا وا قف ہیں۔اس طرح لا تعداد الفا ظ ہیں جنہیں ہم نے اُر دو جا مہ بلکہ پاجا مہ پہنا کر اِن کی مٹی پلید کی ہے۔اس مضمون میں صرف دو لفظوں کا تعا رف کروں گا،جس میں پا کستا نی سر تا پا غر ق ہیں۔ہما رے ہاں و ظیفہ جسے کہا جا تا ہے اس سے تقر یباً ہر شخص وا قف ہے ۔یعنی کسی مقصد کے حصول کے لئے تسبیح کے دا نوں پر کسی لفظ کو مقررہ دنوں تک گننا ، دو سرا لفظ ہے استخا رہ جس کے معنی او پر بیان کر چکا ہوں ،مگر ہمارے ہاں اِسے ہر مرض کی دوا سمجھا جاتاہے۔ایک ٹی وی چینل تو اس کے لئے مخصوص ہو چکا ہے۔مجھے اس میں ایک ہی فا ئدہ نظر آ یا کہ اس سے ایک دو آ دمیوں کی رو زی لگی ہوئی ہے۔پچھلے دنوںمیںبا ہر سے تھکاہا را آ یا ،ٹی وی کھو لا تو کوئی مو لوی صا حب حا جت مندوں کو حا جت روا ئی کے طور طریقے بتا رہے تھے۔اور اس مو ضوع پر ایک کتا بچہ یھی دستیاب ہے ۴۰ رو حا نی علاج از حضرت مو لا نا محمد الیاس صا حب۔
ایک خا تون نے کہا کہ مو لا نا صا حب ۔ہم آٹھ سال سے بر لن میں رہ رہے ہیں۔ہم ہمیشہ پا کستان جا نے کاپر و گرام بنا تے ہیں مگر کوئی نہ کوئی رکا وٹ آڑے آ جا تی ہے اور ہم نہیں جا پا تے۔ہمیں کیا کر نا چا ہیے؟
مو لوی نے کہا، آپ اﷲ کے نام الو کیل کو رات سو تے و قت پانچ سو بار پڑھیں ،آگے پیچھے گیارہ مر تبہ درود شر یف پڑھیں کام ہو جا ئے گا۔ انشا اﷲ۔
میرا نام حمید گل ہے مردان کا رہنے والا ہوں میں انجنئیرہوںکئی بار انٹر و یودے کر آ یا ہوں ہر بار نا کامی ہو تی ہے، کا میا بی کے لئے کوئی وظیفہ بتائیے۔