آج کا ڈیرہ اسماعیل خان کا واقعہ لے لیں ہماری پولیس اور سیکورٹی فورسز ایک دہشت گرد کو بھی پکڑنے میں ناکام رہی حالیہ خبروں کی مطابق۔
آخر کب تک ایسے ہی یہ تماشا ہوتا رہے گا؟
1.3ہزار مناظر
2 جوابات
ہمت ہے تو پیدا کر فردوس بریں اپنا ،
مانگی ہوئی جنت سے دوزخ کا عذاب اچھا ،
یہاں مراد ہے کہ ہم تو کچھ کرتے ہیں اور غیروں سے جنت مانگتے ہیں ،
ہمیں خود اچھا بننا ہے اور اچھے حکمران چننے ہیں
مجرموں اور غلط بندوں کو بالکل موقع نہیں دینا اور نہ سرپرستی کرنی ہے ،
جب تک ہم ڈرتے رہیں گے ، ہم کمزور ہی رہیں گے ، پھر وہی ہو گا جو دشمن چاھے گا ،اللہ تعالی بےہمتوں کا ساتھ نہیں دیتا جو تقدیر کے ہاتھوں بہہ جاتے ہیں ۔
یاد رکھئے ،
خدا نےآج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسکو خیال اپنی حالت کے آپ بدلنے کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبدیلی کے عمل کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ کسی انسان یا کسی قوم میں تبدیلی کی ”خواہش“ پیدا ہوجاتی ہے۔ خواہش کے پیدا ہونے کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ انسان نے اپنے ماحول کی ”ناکافیت“کو محسوس کیا ہے اور اس نے اپنے ماحول کو تنقیدی نگاہ سے دیکھنے کی ابتدا کردی ہے۔
اس خواہش کی تکمیل کے لئے جدو جہد کرنی پڑتی ہے ۔بغیر جدو جہد کچھ نہیں ملتا ،
مانگی ہوئی جنت سے دوزخ کا عذاب اچھا ،
یہاں مراد ہے کہ ہم تو کچھ کرتے ہیں اور غیروں سے جنت مانگتے ہیں ،
ہمیں خود اچھا بننا ہے اور اچھے حکمران چننے ہیں
مجرموں اور غلط بندوں کو بالکل موقع نہیں دینا اور نہ سرپرستی کرنی ہے ،
جب تک ہم ڈرتے رہیں گے ، ہم کمزور ہی رہیں گے ، پھر وہی ہو گا جو دشمن چاھے گا ،اللہ تعالی بےہمتوں کا ساتھ نہیں دیتا جو تقدیر کے ہاتھوں بہہ جاتے ہیں ۔
یاد رکھئے ،
خدا نےآج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسکو خیال اپنی حالت کے آپ بدلنے کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبدیلی کے عمل کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ کسی انسان یا کسی قوم میں تبدیلی کی ”خواہش“ پیدا ہوجاتی ہے۔ خواہش کے پیدا ہونے کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ انسان نے اپنے ماحول کی ”ناکافیت“کو محسوس کیا ہے اور اس نے اپنے ماحول کو تنقیدی نگاہ سے دیکھنے کی ابتدا کردی ہے۔
اس خواہش کی تکمیل کے لئے جدو جہد کرنی پڑتی ہے ۔بغیر جدو جہد کچھ نہیں ملتا ،
جناب محترم سیکیورٹی فورسز تماشا نہیں بنی رہتی بلکہ سیکورٹی فورسز پر ہونے والی دہشت گردی اور ان پر مختلف دباؤ کے تحت یہ سب کچھ ہوتا ہے اور سیکیورٹی فورسز اتنی مصروف ہوتی ہیں کہ کس کس کو دیکھے ان محدود وسائل کے تحت حکومت وقت تو اپنا راگ الاپتی رہتی کہ ہم تمام سہولیات دے رہے ہیں لیکن ہوتا کیا ہے جب ضرورت پڑی تو مشن فیل ہوجاتا ہے اور یہ ہی سننے میں آتا ہے کہ فنڈز ختم ہوگئے ہیں- آخر ہم کب تک باہر والوں کے محتاج رہیں گے اپنے آپ کو مضبوط کیوں نہیں کرتے کہ پاکستان میں ایسے واقعات ہی پیش نہ آئیں - ہم عوام کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا حکومت کا ساری دارومدار حکومت پر چھوڑدیا ہے ہم اپنے اردگرد نظرڈالنا ہی گوارا نہیں کرتے کہ ہم میں کون دشمن اور کون دوست ہے سب کے ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناکر بیٹھے ہوئے ہیں-