775 مناظر
1 جوابات
جہاز بالکل گرتے ہیں لیکن شاید ہم بھول جاتے ہیں ۔ کراچی میں آبادی کے اوپر ایک جہاز کو گرے ابھی چند ماہ ہی گزرے ہیں۔
اگر سوال کو ایسے دیکھا جائے کہ جہاز اتنا سارا وزن لے کر کیسے اڑ پاتا ہے؟
تو ، اصولی طور پر تو ایسے ہی جیسے پرندے اڑتے ہیں اپنے پر چلا کر، ہوا کو دھکیل کر۔
جب ہم ہیلی کاپٹر کو دیکھتے ہیں تو اس کا اڑنا ہمیں آسانی سے سمجھ آ رہا ہوتا ہے کہ اس کے پنکھے اتنی زیادہ ہوا کو نیچے کی طرف پھینک رہے ہوتے ہیں، ہوتا اس وقت بھی ایسا ہی ہے جب پرندے یا ہوائی جہاز اڑ رہے ہوتے ہیں دونوں ہواکو نیچے کی طرف موڑ دیتے ہیں اور یہ کافی وسیع ایریا میں ہوتا ہے اس لئے ہم اس کا مشاہدہ اس طرح نہیں کر سکتے جیسے کہ ہیلی کاپٹر کے کیس میں آسانی سے کر سکتے ہیں۔
اپنے پروں کی وجہ سے ہوائی جہاز ہوا میں رہتا ہے ، ہوائی جہاز کا انتہائی تیز رفتار انجن جب چلتا ہے تو ہوا کا تیز بہاؤ ہوائی جہاز کے پروں پر ڈالتا ہے جو ان پروں کے ڈیزائن کی وجہ سے نیچے کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے اور اس کے رد عمل کے طور پر جو قوت حاصل ہوتی ہے وہ جہاز کو اوپر اٹھاتی یا ہوا میں رکھتی ہے یا دوسرے لفظوں میں گرنے نہیں دیتی ۔ اب جب تک جہاز کا انجن ہوا کا یہ بہاؤ برقرار رکھتا ہے جہاز اڑتا رہتا ہے۔
اگر سوال کو ایسے دیکھا جائے کہ جہاز اتنا سارا وزن لے کر کیسے اڑ پاتا ہے؟
تو ، اصولی طور پر تو ایسے ہی جیسے پرندے اڑتے ہیں اپنے پر چلا کر، ہوا کو دھکیل کر۔
جب ہم ہیلی کاپٹر کو دیکھتے ہیں تو اس کا اڑنا ہمیں آسانی سے سمجھ آ رہا ہوتا ہے کہ اس کے پنکھے اتنی زیادہ ہوا کو نیچے کی طرف پھینک رہے ہوتے ہیں، ہوتا اس وقت بھی ایسا ہی ہے جب پرندے یا ہوائی جہاز اڑ رہے ہوتے ہیں دونوں ہواکو نیچے کی طرف موڑ دیتے ہیں اور یہ کافی وسیع ایریا میں ہوتا ہے اس لئے ہم اس کا مشاہدہ اس طرح نہیں کر سکتے جیسے کہ ہیلی کاپٹر کے کیس میں آسانی سے کر سکتے ہیں۔
اپنے پروں کی وجہ سے ہوائی جہاز ہوا میں رہتا ہے ، ہوائی جہاز کا انتہائی تیز رفتار انجن جب چلتا ہے تو ہوا کا تیز بہاؤ ہوائی جہاز کے پروں پر ڈالتا ہے جو ان پروں کے ڈیزائن کی وجہ سے نیچے کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے اور اس کے رد عمل کے طور پر جو قوت حاصل ہوتی ہے وہ جہاز کو اوپر اٹھاتی یا ہوا میں رکھتی ہے یا دوسرے لفظوں میں گرنے نہیں دیتی ۔ اب جب تک جہاز کا انجن ہوا کا یہ بہاؤ برقرار رکھتا ہے جہاز اڑتا رہتا ہے۔