اردو جواب پر خوش آمدید

سوال: کیا قے آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

2.3ہزار مناظر
0
نے اردوجواب میں

2 جوابات

+2

اسلام علیکم۔
اس طرح کے مسائل کا حل بتانا ہمارے بس میں نہیں ہوتا ۔مفتی صاحبان ہی ان کا حل بتا سکتے ہیں اس لیے جب آپ کے سوال کا جواب دینے کے لیے تلاش کی تو مجھے سادہ اور مفصل جواب کچھ اس طرح ملا۔
مَنْ ذَرَعَهُ القَيْئُ فَلَيسَ عَلَيه قَضَاءٌ، وَمَنِ اسْتقَاءَ عَمْدًا فَلْيقْضِ.
ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ما جاء فیمن استقاء عمداً، 2 : 90، رقم : 720
’’جس شخص کو (حالتِ روزہ میں) از خود قے آ جائے تو اس پر قضاء نہیں اور (اگر) جان بوجھ کر قے کی تو وہ (اس روزہ کی) قضاء کرے۔‘‘
تفصیل دیکھنے کے لیے یہاں کلک کیجئے۔

نے
+1
قے کی مُختلف اقسام ہیں۔ ایک وہ جو حلق تک آئے منہ سے باہر نہ نکلے۔ ایک وہ جو منہ سے باہر نکل جائے اب قے کی مقدار کیا ہے روزہ ٹوٹنے نہ ٹوٹنے کا دارومدار اسی پر ہے۔ قے اگر منہ بھر کر آتی ہے۔( یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ منہ بھر کے قے آنا کسے کہتے ہیں)۔
منہ بھر کے قے آنا اُسے کہتے ہیں کہ قے جو منہ سے باہر نکل گئی یا جو منہ ہی کے اندر باقی ہے اس سب کی مقدار اتنی ہو کہ اگر یہ منہ سے نہ نکلتی اور منہ ہی کے اندر رہتی تو کیا س سے منہ بھر جاتا ۔ اگر اس کا جواب ہاں ہے تو کوئی شک نہیں کہ روزہ ٹوٹ گیا ۔ اگر اس مقدار سے کم قے ہوئی ہو تو روزہ ٹوٹے گا نہیں ۔ ہاں مکروہ ہو جائے گا اگر آدھے منہ یا اس سے ذیادہ ہو تو۔ مگر توڑنا پھر بھی جائز نہیں بحر حال پورا کرنا ہو گا۔ ( واللہ اعلم بالثواب)۔
کسی عالم یا مُفتی صاحب سے تصدیق ضرور کروا لیجیے گا۔
نے
درست جواب ہے ماشاء اللہ
Galat jawab h

متعلقہ سوالات

...