2.8ہزار مناظر
1 جوابات
ردیف کے لغوی معنی "گھڑسوار کے پیچھے بیٹھنے والا" کے ہیں۔
شعری اصطلاح میں، کسی غزل کے تمام اشعار کے آخر میں ہوبہو دہرایا جانے والا لفظ یا الفاظ کا مجموعہ "ردیف" کہلاتا ہے۔ ردیف قافیہ کے بعد آتی ہے۔
مثال:
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
مرزا غالب کی اس غزل میں لفظ "ہونا" ردیف ہے جو کہ ہم قافیہ الفاظ "انساں" و "بیاباں" کے بعد آرہا ہے۔
مزید دیکھیے:
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
آج ہم اپنی پریشانی خاطر ان سے
کہنے جاتے تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں
اس غزل میں ردیف "کہتے ہیں" ہے۔
امید ہے اب آپ ردیف کو سمجھ چکے ہوں گے۔ اگر اب بھی کوئی مسلئہ درپیش ہو تو ظرور آگاہ کیجیے گا۔
گزارش: اگر آپ کو میرا جواب پسند آئے تو براہِ مہربانی "up vote" کیجیے گا۔
شعری اصطلاح میں، کسی غزل کے تمام اشعار کے آخر میں ہوبہو دہرایا جانے والا لفظ یا الفاظ کا مجموعہ "ردیف" کہلاتا ہے۔ ردیف قافیہ کے بعد آتی ہے۔
مثال:
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
مرزا غالب کی اس غزل میں لفظ "ہونا" ردیف ہے جو کہ ہم قافیہ الفاظ "انساں" و "بیاباں" کے بعد آرہا ہے۔
مزید دیکھیے:
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
آج ہم اپنی پریشانی خاطر ان سے
کہنے جاتے تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں
اس غزل میں ردیف "کہتے ہیں" ہے۔
امید ہے اب آپ ردیف کو سمجھ چکے ہوں گے۔ اگر اب بھی کوئی مسلئہ درپیش ہو تو ظرور آگاہ کیجیے گا۔
گزارش: اگر آپ کو میرا جواب پسند آئے تو براہِ مہربانی "up vote" کیجیے گا۔