جی ہاں! موجودہ دور ایسا ہے کہ ہر طرف سائنس اور ٹیکنالوجی ہی چھائی ہوئی ہے۔ انسان کی پیدائش سے شروع ہوکر پڑھائی، لکھائی، شادی بیاہ، ادویات، کاروبار، سفر، امن، دفاع، جنگ اور آخر موت، غرض ہر جگہ ہی سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنا لوہا منوایا ہوا ہے۔
اسلام میں کامیابی کو دو طرح سے دیکھا گیا ہے۔ ایک دنیاوی کامیابی اور ایک اخروی کامیابی۔
اگر ہم بات کریں دنیاوی کامیابی کی تو یقیناً اس وقت سائنس و ٹیکنالوجی کے بغیر دنیاوی کامیابی ممکن نہیں۔ اگر ہم ٹیکنالوجی کو چھوڑیں گے تو ہم بہت کمزور ہوجائیں گے۔ مثال کے طور پر ادویات کے بغیر صحت مند ہونے کی شرح کم ہوجائے گی۔ اگر کوئی دشمن ہم پر حملہ کردے تو ہم دفاع بھی نہیں کرسکیں گے۔ ان کے علاوہ بہت سے دوسرے مسائل میں گھر جائیں گے۔ اس لیے موجود دور میں ٹیکنالوجی اور سائنس بہت ضروری ہے۔ اسلام نے بھی کبھی سائنس یا ٹیکنالوجی کو رد نہیں بلکہ قرآن میں جگہ جگہ غور و فکر کرنے کا کہہ کر نئی چیزیں دریافت کرنے کی طرف راغب کیا گیا ہے۔
ہاں اگر بات کی جائے اخروی کامیابی کی تو اس کے لیے یقیناً ٹیکنالوجی لازم نہیں ہے لیکن اگر اس کا استعمال کیا جائے تو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں جو یقیناً اسلام اور مسلمانوں کی بہت مدد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر پہلے تبلیغ فرداً فرداً ہوتی تھی یا چند افراد کا مجمع ہوتا اور انہیں تبلیغ کی جاتی۔ اگر مجمع زیادہ ہوتا تو سب تک بات پہنچانا مشکل ہوجاتا تھا۔ جبکہ اب موجودہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ایک فرد اپنی بات بہت آسانی سے سب سننے والے افراد تک پہنچا سکتا ہے اور زیادہ موثر طریقے سے تبلیغ کرسکتا ہے۔
نتیجہ یہ کہ ہمیں سائنس و ٹیکنالوجی کو پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے بلکہ اسے استعمال کرتے ہوئے فوائد حاصل کرنے چاہئیں اور نقصانات سے بچنا چاہیے۔