خوف میں ہمارے دل کی دھڑکن تیزکیوں ہوجاتی ہے؟
680 مناظر
1 جوابات
اسلام علیکم۔
اس کا جواب خالصتا سائنسی ہے اور سائنس کا ایک طالب علم جواب دینے کی کوشش ضرور کر سکتا ہے جب تک کوئی ماہر ادھر کا رخ نہیں کرتا۔
جواب سے پہلے ہمیں انسانی عصبی نظام کا مطالعہ کرنا پڑے گا۔
اس کے بعد جواب کو سمجھنے کے لیے دو تین سائنسی اصطلاحات کو بھی دیکھنا پڑۓ گا۔
Sympathetic nervous system مشارکی۔آٹونومک عصبی نظام کا ایک حصہ ، آسان الفاظ میں خودکار ہمدرد نظام اعصاب۔
Parasympathetic nervous system نزمشارکی عصبی۔حرکی یا آٹونومک عصبی نظام کا ایک حصہ ،سادہ الفاظ میں خودکار غیر ہمدرد نظام اعصاب
Adrenaline ایڈرینا لین.وہ ہارمُون مادَّہ جو گُردوی غُدُود کے مَغَز سے رِستا ہے ۔انتہائی طاقتور محرک جو چھوٹی شریانوں کو سکیڑ کر دل کی دھڑکن بڑھا دیتا ہے۔
ہمارے اندر خودکار ہمدرد نظام اعصاب اور خودکار غیر ہمدرد نظام اعصاب دونوں موجود ہیں۔ جب ہم کسی وجہ سے خوفزدہ ہوتے ہیں تو ہمدرد نظام اعصاب ہمارے دماغ کو پیغام بھیجتا ہے کہ فوری طور پر زیادہ مقدار میں ایڈینالین خارج کیا جائے۔یہ ایڈرینالین ہی وہ محرک ہے جو دل کے تیز دھڑکنے کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس عمل میں زیادہ آکسیجن درکار ہوتی ہے تو تیزی سے سانس لینے اور خارج کرنے میں خوف کی کیفیت سے پیدا ہونے والا دماغی دباو اور اس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔
کچھ لمحوں بعد غیر ہمدرد نظام اعصاب کا پیغام دماغ کو جاتا ہے کہ اب ایڈرینالین کی مقدار کم کر دی جائے جس کے نتیجے میں ہمارے دل کی دھڑکن معمول پر آجاتی ہے۔
میں نے اپنے طور پر آسان اور جامع انداز میں جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ڈاکٹر یا ماہر نہ ہونے کی وجہ سے غلطیوں کا امکان زیادہ ہے اس لیے جو پڑھنے والا اس سے بہتر اور بالکل صحیح جواب دے سکتا ہوں ضرور دے۔