1.3ہزار مناظر
2 جوابات
میرے لحاظ سے ذہنی ہم آہنگی ہونا اور اسے برقرار رکھنا دو مختلف باتیں ہیں۔ کیونکہ شروع شادی تو سب کچھ اچھا اچھا لگتا ہے، جسے ہم دوسری زبان میں honeymoon period بھی کہتے ہیں، جو کم ازکم ایک مہینے،زیادہ سے زیادہ تین مہینے کا اور بہت ہو تو چھ مہینے تک رہتاہے۔ اس کے ختم ہونے تک تو ایسا لگتا ہے ہمارے ساتھی میں دنیا کی ہر اچھائی موجود ہے اور ایک دوسرے سے ذہنی ہم آہنگی بھی ہے پر آہستہ آہستہ جب یہ پیرئیڈ اپنے اختتام پر پہنچتا ہے تو پھر شوہر کو بیوی میں اور بیوی کو شوہر میں خامیاںؐ نظر آنے لگتی ہیں۔ جیسے، بیوی کو لگتا ہے کہ میں سب چھوڑ کر جس شخص کے لئے آئی وہ مجھے اب پوچھتا بھی نہیں، شوہر کو لگتا ہے کہ میں دن بھر تھکا ہارا آتا ہوں اور میری بیوی ہنس کر دو بول بھی نہیں کہتی۔ یہ سب تب ہوتا ہے جب ہم ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو، acts کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ میں اس کا مزعد جواب دونگی، کچھ تپس شئیر کرونگی جسے میاں بیوی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی قائم رہ سکے۔
ذہنی ہم آہنگی کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ایک دوسرےکو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔آپ جتنا زیادہ ایک دوسرے کو جان پائیں گے یا سمجھ پائیں گے اُتنا ہی ہم اہنگ ہونے میں آسانی ہو گی۔
اگر ہم ایک دوسرے کو اُسی کے نقطہء نظر سے سمجھنے کی کوشش کریں تو اختلاف میں موافقت کے امکانات پیدا کرنا آسان ہو جاتا ہے،جبکہ اپنے نقطہء نظر کو ہی درست سمجھنا فریق کو اپنے موقف پر قائم رہنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یا وہ آپ کی بات کو جبرا" تسلیم تو کر سکتا ہے ۔قلبی طور پر وہ اس کا مخالف ہی رہتا ہے۔
ازدواجی زندگی یکطرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ ٹریفک ہے۔ایک دوسرے کو راستہ فراہم کرنا ہی ہم آہنگی کا پہلا زینہ ہے۔کسی کو اُس کی غلطی کا احساس دلانے کے لئے آپ کے پاس کافی دلائل اور ثبوت ہونے ضروری ہیں، جو دوسرے فریق کو بھی قابلِ قبول ہوں۔