اصل میں ہم لوگوں کو اپنے غموں کا مداوا چاہیے ہوتا ہے ان شاعری میں ہمارے غموں کا مداوا ہوتا ہے دلاسا ہوتا ہے
شاعر اپنے احساسات قلم زد کر دیتا ہے وہ جو کچھ بھی دیکھتا ہے محسوس کرتا ہے لکھ ڈالتا ہے خوشیاں بھی غم بھی پر امید شاعری آپ کو حمد و نعت ملی نغموں وغیرہ میں بکثرت مل جائیں گی اب غور کریں تو ہم جز وقتی طور پر ان احساسات کی طرف مائیل ہوتے ہیں (رمضان محرم ،مارچ ،اگست دسمبر) وغیرہ میں ہمارا رجحان اس طرف ہوتاہے-باقی روز مرہ زندگی میں ہم لوگ مسائل اور رکاوٹوں سے دوچار زندگی سے مڈھ بھیڑ میں رہتے جو دیکھتےہیں وہ ہماری گفتگو کا محور و مرکزہوتاہے سو یہی باتیں ہماری نظم و نثر تحریروں کالموں فلموں ڈراموں کا موضوع ہوتی ہیں
دوسری بات اور جو کچھ ہمارے احساسات و جذبات سے قریب ہو اسے ہم اپنی بات چیت میں شریک کرتے ہیں ہم ایسی ہی شاعری پوسٹ کرتے ہیں جو ہمارے مزاج سے ہم آہنگ ہوں سو جو ہمارے معاشرتی مزاج کا بڑا حصہ ہے اس طرح کی شاعری کی بہتات با ہر حال لازمی امر ہے
غم کو کریدنے میں تو ہم کو بڑا کمال تھا
زخموں سے چھیڑ چھارہی زخموں کا اندمال تھا